لندن (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-11مارچ2020ء) برطانوی سائنس دان خود انتقال کرگیا لیکن وراثت میں کورونا وائرس کی ویکسین چھوڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق 2014 میں مرنے والے سائنسدن ایرک وورک کی H5NI جیسے مہلک مرض سے لڑنے کے لیے تیارکردہ ویکسین کورونا کے علاج کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سائنس دان کی بیٹی جین کا کہنا ہے کہ والد نے اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت H5NI(نزلے کا مہلک مرض) سے متعلق خصوصی ویکسین تیار کی تھی اور اس اہم کارنامے کے بعد ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی اور یہ دوائی کورونا وائرس کے علاج کیلئے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
جین نے بتایا ہے کہ اسکے والد نے ویکسین تیار کرنے کے بعد ریسرچ پیر پیئر ریویڈ جنرل میں بھی جمع کروایا تھا اورا گر متعلقہ ادارے تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ ویکسین کو کروناوائرس کے لیے استعمال کریں تو یقینی طور پر مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
دوسری جانب چین نے شہر وہان سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے اب دنیا بھر میں اپنے قد م جما لئے ہیں۔
امریکہ میں بھی کرونا وائرس پہنچ گیا ہے جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف فارما کمپنیوں کے ساتھ ایک ملاقات کی ہے اور ویکسین تیار کرنے کے حوالے سے معلومات حاصل کی ہیں۔ملاقات میں فارما کمپنیوں کی جانب سے اظہار کیا گیا ہے کہ اگر ہم مسلسل کام کریں، تب بھی ہمیں یہ ویکسین تیار کرنے کے لئے کم از کم 18 مہینے کا وقت درکار ہو گا۔ اس ملاقات میں مختلف کمپنیوں کے حکام نے شرکت کی جس میں اپنے اپنے تجزبات سے امریکی صدر کو آگاہ کیا۔
لیکن تمام کمپنیوں کی جانب سے اس بات پر اکتفا کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین تیار کرنا آسان کام نہیں، اگر ابھی کام شروع کیا جائے گا تو بھی اس کی ویکسین تیار کرنے میں کم از کم ڈیڑھ سال کا وقت چاہیئے ہو گا۔ یاد رہے کہ مہلک کرونا وائرس نے اب دنیا بھر میں اپنی تباہی مچا دی ہے۔ ابھی تک اس سے ہلاک ہونے والے لوگوں کو تعداد 4 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ پوری دنیا میں اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
إرسال تعليق